قومی اسمبلی اجلاس کی طلبی کے معاملہ پر نگران وفاقی حکومت اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آمنے سامنے آگئے ہیں۔
گزشتہ روز صدر مملکت نے وزیر اعظم کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری اعتراض لگا کر واپس کردی تھی کہ ہاؤس مکمل ہونے تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔ منگل کے روزوفاقی حکومت نے صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا۔
حکومت نے گیند اب دو بارہ صدر کے کورٹ میں پھینک دی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطا بق صدر کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے آئین کے مطابق اجلاس طلب کرنے کی پھر درخواست کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق دو کے تحت الیکشن تاریخ کے 21 ویں دن تک اجلاس بلایا ناگزیر ہے ۔اس آرٹیکل میں کہیں نہیں لکھا کہ ایوان نامکمل ہو تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا ۔
حکومت کاموقف ہے کہ یہ صدر کی صوابدید اور استحقاق نہیں ہےکہ وہ 91 کے تحت اجلاس روک سکیں ۔وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صدر صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں۔