بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پی آئی اے سمیت 5 سے 7 سرکاری ادارے بیچنے کی یقین دہانی

بین الاقوامی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی جس پر آئندہ ماہ فیصلہ متوقع ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری پالیسی سطح کے مذاکرات میں آج پاور سیکٹر کے گردشی قرض پربات چیت ہوگی جبکہ ایف بی آر ریونیو، ایگریکلچر ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس پر بھی بات چیت جاری ہے۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن آج گردشی قرض کے خاتمے کی حکمت عملی بھی آئی ایم ایف سے تفصیلات شیئر کرے گا،
پاور ڈویژن کی تیارکردہ حکمت علمی میں گردشی قرض کے خاتمہ کیلئے مقامی بینکوں سے 12 سو ارب روپے قرض لیا جائے گا جس میں سے300 ارب روپے سیٹل کیے جائیں گے جبکہ تقریبا 600 ارب روپے لیٹ پیمنٹ سرچارج معاف کروا کر گردشی قرض کلیئر کیا جائے گا۔
حکمت علمی کے مطابق بینک قرض لوٹانے کیلئے بجلی پر 2 روپے 80 پیسے فی یونٹ سرچارج لگا کر 5 برس میں وصول کیے جائیں گے
دوسری طرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی جس پر آئندہ ماہ فیصلہ متوقع ہے جبکہ فنڈ نے وزارت توانائی کا نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا پلان مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی نرخوں میں 1 سے 2 روپے فی یونٹ کمی کا امکان ہے، نیپرا اور وزارت توانائی کو نرخوں میں کمی کا اختیار مل گیا۔
ڈسکوز کی نجکاری میں تاخیر پر آئی ایم ایف نے اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کی کارکردگی بہتر کیے بغیر پاور سیکٹر میں بہتری ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات میں بجلی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی سے متعلق بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی تھی
اسی طرح آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو پورے مالی سال تک توسیع کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ بجلی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی کے لیے بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز بھی مسترد کردی گئی۔
نجکاری پروگرام
حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پی آئی اے سمیت 5 سے 7 سرکاری ادارے بیچنے کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پی آئی اے جولائی تک بیچنے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن روزویلٹ ہوٹل نیویارک کا مستقبل ابھی تک غیر طے شدہ ہے جبکہ نیویارک سٹی گورنمنٹ نے ہوٹل کی لیز کا 228 ملین ڈالرکا معاہدہ قبل از وقت ختم کرنے کا نوٹس بھی دے رکھا ہے۔
حکام نے آئی ایم ایف کو عملی طور پر تعطل کا شکارنجکاری پروگرام کے متعلق بتایا کہ 5 سے 7 ادارے جلد بیچنے کی کوشش کریں گے جس میں پی آئی اے، 3 مالیاتی ادارے اور3 پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں شامل ہیں، حکومت نومبر تک زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کو بیچنے کیلیے پرامید ہے۔
عالمی قرض دہندہ کو بتایا گیا کابینہ کمیٹی برائے نجکاری فیصلہ کرے گی آیا سب سے مہنگے روزویلٹ ہوٹل کو بیچنا ہے یا مشترکہ لیز معاہدے کے تحت دینا ہے۔
زرعی انکم ٹیکس
ذرائع نے بتایا کہ زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی کے بارے میں رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کر دی گئی ہے، جس کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح کو کارپوریٹ سیکٹر کے مساوی کر دیا گیا ہے۔
تمام چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل کر لی ہے اور ٹیکس کی شرح بھی مساوی طور پر نافذ کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، قانون سازی کے مطابق زرعی آمدن پر درج ذیل ٹیکس لاگو ہوگا:
6 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
12 سے لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 90 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
16 سے 32 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 1 لاکھ 70 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 16 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
32 سے 56 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 6 لاکھ 50 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 40 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
56 لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس اور 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔