google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 عورت مارچ ڈی چوک ریلی: ریڈ زون جانے والے راستے بند - UrduLead
بدھ , مارچ 12 2025

عورت مارچ ڈی چوک ریلی: ریڈ زون جانے والے راستے بند

اسلام آباد میں عورت مارچ کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ انتظامیہ سے باضابطہ اجازت نہ ملنے کے باوجود آج (ہفتہ) کو اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک ریلی نکالیں گے۔ جس کے بعد پولیس نے ریڈ زون جانے والے راستوں کو بند کردیا ہے۔

ترجمجان ٹریفک پولیس کے مطابق لاء اینڈ آرڈر صورتحال کے باعث ایکسپریس چوک اور سرینہ ہوٹل کے داخلی وخارجی راستے بند کئے گئے ہیں، جبکہ ٹریفک کیلئے نادرا، میریٹ اور مارگلہ روڈ استعمال کیا جاسکتا ہے، کلب روڈ سے ریڈ زون جانے والی ٹریفک سیونتھ ایونیو کا استعمال کرے۔

ڈان ڈاٹ کام کے مطابق حقوقِ نسواں کی کارکن اور مارچ کی مرکزی منتظمین میں شامل ڈاکٹر فرزانہ باری نے تصدیق کی کہ وہ گزشتہ برسوں کی طرح نیشنل پریس کلب کے باہر اجتماع کریں گے اور ڈی چوک کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ عالمی یومِ خواتین کو منایا جا سکے۔

ڈاکٹر فرزانہ باری کے مطابق، منتظمین نے کئی ماہ قبل اسلام آباد انتظامیہ کو باضابطہ درخواست دی تھی تاکہ نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک مارچ کی اجازت حاصل کی جا سکے، تاہم تاحال اس کے لیے کوئی این او سی (عدم اعتراض سرٹیفکیٹ) جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ عورت مارچ کے منتظمین نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو بھی ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دیں کہ مارچ کے انعقاد کے لیے این او سی جاری کیا جائے۔ تاہم، انتظامیہ کی جانب سے ان سے کہا جا رہا ہے کہ رمضان المبارک کے باعث پروگرام کو مؤخر کر دیا جائے۔

ڈاکٹر فرزانہ باری نے واضح کیا کہ منتظمین پہلے ہی اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ مارچ انتہائی سادگی سے کیا جائے گا، جس میں موسیقی یا کسی بھی قسم کی تقریبات شامل نہیں ہوں گی تاکہ رمضان کے تقدس کا احترام کیا جا سکے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ سال میں صرف ایک بار آنے والے اس دن کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔

منتظمین نے شرکا سے دن ایک بجے نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہونے کی اپیل کی ہے، جبکہ تقریباً چار بجے ڈی چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انسٹاگرام پر جاری کیے گئے اپنے کھلے خط میں عورت مارچ کے منتظمین نے وزیرِاعظم کو آگاہ کیا کہ گزشتہ چھ سالوں میں متعدد کوششوں کے باوجود انہیں این او سی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے، اور انہیں تحفظ اور احتجاج کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ ماضی میں مذہبی انتہا پسند گروہوں، پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے ہاتھوں عورت مارچ کے منتظمین کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، جس سے عالمی برادری میں پاکستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے منفی تاثر گیا ہے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

محمد یوسف دورۂ نیوزی لینڈ سے دستبردار 

حال ہی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ مقرر ہونے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے