
چینی اسٹارٹ اپ ’ڈیپ سیک‘ نے مصنوعی ذہانت کا نیا ماڈل ’آر 2‘ لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیپ سیک نے گزشتہ ماہ عالمی ایکویٹی مارکیٹوں میں ایک کھرب ڈالر سے زائد کی فروخت کا آغاز کیا تھا، جس میں کم قیمت اے آئی ریجننگ ماڈل شامل تھا، جس نے بہت سے مغربی حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا تھا، تاہم کمپنی سے واقف 3 افراد کے مطابق اب ہانگژو میں قائم فرم ’آر 2‘ ماڈل ریلیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
کمپنی سے واقف 2 افراد نے کہا کہ ڈیپ سیک نے مئی کے اوائل میں آر 2 ریلیز کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن اب وہ اسے جلد از جلد ریلیز کرنا چاہتے ہیں، کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے امید ہے کہ نیا ماڈل بہتر کوڈنگ تیار کرے گا، اور انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں میں دلیل دینے کے قابل ہوگا، آر 2 کی ریلیز کے لیے تیز رفتار ٹائم لائن کی تفصیلات پہلے رپورٹ نہیں کی گئی ہیں۔
ڈیپ سیک کے حریف اب بھی آر 1 کے مضمرات سے نکل نہیں پائے، جو کم طاقتور این ویڈیا چپس کے ساتھ بنایا گیا تھا، لیکن امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرف سے سیکڑوں ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ چپس کے ساتھ مسابقت میں شامل ہوگیا ہے۔
بھارتی ٹیک سروسز فراہم کنندہ زینسر کے چیف آپریٹنگ آفیسر وجے سنگھ علیلو گٹا نے کہا کہ ڈیپ سیک کے آر 2 ماڈل کا اجرا مصنوعی ذہانت کی صنعت میں اہم لمحہ ثابت ہوسکتا ہے، سستے مصنوعی ذہانت کے ماڈل بنانے میں ڈیپ سیک کی کامیابی ممکنہ طور پر دنیا بھر کی کمپنیوں کو اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ترغیب دے گی، تاکہ اس میدان میں چند غالب کمپنیوں کی گرفت کو توڑا جاسکے۔
’آر 2‘ سے امریکی حکومت کو تشویش ہونے کا امکان ہے، جس نے مصنوعی ذہانت کی قیادت کو قومی ترجیح کے طور پر جگہ دی ہے، اس کے اجرا سے چینی حکام اور کمپنیوں کو مزید حوصلہ مل سکتا ہے، جن میں سے درجنوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈیپ سیک ماڈلز کو اپنی مصنوعات میں ضم کرنا شروع کر دیا ہے۔
اب تک ڈیپ سیک کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں، جس کے بانی لیانگ وین فینگ اپنے کوانٹیٹو ہیج فنڈ ’ہائی فلائر‘ کے ذریعے ارب پتی بن گئے ہیں، لیانگ وین، جنہیں ایک سابق آجر نے کم اہمیت کا حامل ملازم قرار دیا تھا، انہوں نے جولائی 2024 کے بعد سے میڈیا سے بات نہیں کی ہے۔