پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا، 327 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
اسپیکر کے عہدے کیلئے مسلم لیگ ن ملک محمد احمد خان اور سنی اتحاد کے احمد خان بھچر مدمقابل ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، مسلم لیگ ن کی نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ایوان میں آمد پر شور شرابا ہوا، سنی اتحاد کونسل اور ن لیگ کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔
اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی کے 4 نو منتخب ارکان نے حلف اٹھالیا، حلف اٹھانے والوں میں سنی اتحاد کونسل کے حافظ فرحت بھی شامل ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے ن لیگ کے ملک محمد احمد خان کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر سے ہوگا، ڈپٹی اسپیکر کے لیے ن ليگ کے ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض مقابل ہوں گے۔
سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر کا کہنا ہے کہ ان کے ارکان کو اسمبلی آنے سے روکا جا رہا ہے، میاں اسلم اقبال محفوظ مقام پر ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن نہ ہونے کی وجہ سے اسپیکر کا انتخاب نہیں روک سکتے، پنجاب اسمبلی کے احاطے سے کسی کو گرفتار نہیں کرنے دیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ ملک احمد خان کو اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ ریزرو سیٹوں والی تاریخ گزر گئی ہے، آپ یہ نہیں کرسکتے کہ ایسی جماعت میں شامل ہوجائیں جس کی ممبرشپ ہی نہیں۔