عمر ایوب کا ایس آی ایف سی کی کارکردگی پر سوالات

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو باضابطہ طور پر خط لکھ کر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ممبران کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے لیے کاغذات نامزدگی طلب کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بات ایوان کی کارروائی کے دوران قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف نکات کا جواب دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ نامزدگیاں موصول ہونے کے بعد پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اسپیکرایاز صادق نے عمر ایوب کے ریمارکس کے جواب میں کہا کہ یہ اصولی فیصلہ ہے کہ وقفہ سوالات کے دوران کسی پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم اس پر سختی سے عمل کر رہے ہیں اور اس پر عمل کرتے رہیں گے۔
قبل ازیں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس ای ایف سی) کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے ایس آئی ایف سی کے ساتھ کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں، قابلیت اور آؤٹ پٹ اور کونسل کی جانب سے پاکستان لائی گئی سرمایہ کاری کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قومی اسمبلی کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے، اور شکایت کی کہ ایس آئی ایف سی کے حوالے سے ان کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی ہے، ان پر آئین کی خلاف ورزی کرنے پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے تھا، یہی حال الیکشن کمیشن کے 2 ارکان کا بھی ہے، جو اپنی آئینی مدت پوری کر چکے تھے۔
اپوزیشن لیڈر نے یاد دلایا کہ انہوں نے اسپیکر کو خط لکھا تھا جس میں نئے چیف الیکشن کمشنر اور ای سی پی ممبران کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک آزاد الیکشن کمیشن اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) نہیں ہوگی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 8 فروری کے انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کو روکنے کے لیے مداخلت کی تھی، کیوں کہ ان کے استعمال سے ’فارم 47‘ حکومت کا قیام ناممکن ہوجاتا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کا ایجنڈا کچھ طاقتور بیرونی افراد کے زیر اثر تبدیل کیا گیا، اور قومی اسمبلی کے عملے کا کہنا ہے کہ وہ مجبور ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے بھی عدالتی معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران کی مداخلت کے بارے میں خطوط لکھے تھے، انہوں نے پارلیمانی روایات کے خلاف ایوان میں بار بار بولنے کا موقع نہ دینے پر چیئر کے سامنے شدید احتجاج کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مخالفین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی انیقہ بھٹی کے گھر پر چھاپہ مارا، ان کے بھائی کو گرفتار کیا، اور ان کے خاندان کی زمین اب بھی پولیس ٹیم کے گھیرے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے احمد چٹھہ، مبین جٹ اور اسامہ میلہ سمیت پی ٹی آئی کے ایم این ایز کے گھروں پر بھی چھاپے مارے اور توڑ پھوڑ کی اور گھروں کو تباہ کیا، لیکن یہی پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا سامنا نہیں کر سکتی۔
اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی الزام لگایا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جعلی توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت کے ساتھ کوئی بات چیت ممکن نہیں، آئی ایم ایف کا وفد جو اس وقت پاکستان میں موجود ہے، وہ یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ کیا ملک میں قانون کی حکمرانی ہے؟، انہوں نے مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوؤں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو عوام کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔