
ماحولیاتی تحفظ کے ٹربیونل نے اسلام آباد سیکٹر جی سترہ میں سپریم کورٹ کے ملازمین کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیورج ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب نہ کرنے اور صفائی کے عدم اقدامات کے الزامات پر مبنی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔
درخواست کی سماعت چیئرپرسن عادل انور کی سربراہی میں ممبر ٹیکنیکل محمد بشیر خان اور ممبر لیگل محمد اصغر پسوال پر مشتمل تین رکنی ٹربیونل بینچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ابھی ماحولیات ایجنسی کی یہ درخواست قبل از وقت ہے سوسائٹی میں گندے پانی کو جمع کرنے کے لیے پانچ سپٹک ٹینک ہیں اور رہائشی مرحلہ 2027 میں شروع ہوگا جس وقت سیورج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ضرورت درپیش ہوگی۔
یہ درخواست پاکستان تحفظ ماحولیات ایجنسی نے اپنے ڈائریکٹر کے ذریعے جمع کروائی تھی جس میں سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکرٹری و سپریم کورٹ کے ایک افسر راجہ ناصر محمود کو فریق بنایا اور موقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ سوسائٹی کی انتظامیہ جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حاضر سروس افسران پر مشتمل ہے
وہ دو سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود صفائی کے خاطرخواہ انتظامات نہیں کر سکے ایک تو سوسائٹی نے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم نہیں کیے اور دوسرا بغیر صفائی کے اپنا فضلہ قریبی نالوں میں بہا رہے ہیں اس لیے ان کے خلاف ماحولیاتی ایکٹ 1997 کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے
ٹربیونر کو پاک ای پی اے کے قانونی افسر نے انسپکشن رپورٹ جمع کرائی جس میں انہوں نے مختلف موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ منصوبے کی کل اراضی 2222 کنال ہے جی 17 ون سیکٹر میں سول ترقیاتی کام جاری ہیں اور جی 17 ٹو میں یہ کام ابھی شروع نہیں ہوئے
منصوبے پر رہائشی مرحلہ 2027 میں شروع ہوگا(واٹر سپلائی کے 80 سے 85 فیصد، سیوریج کے 67 فیصد، سڑکوں کی پری کارپٹنگ کے 90 فیصد اور کارپیٹنگ 10 فیصد مکمل ہے انفراسٹرکچر کا کام مکمل ہونے کی متوقع تاریخ فروری 2024 تھی) ۔
سوسائٹی میں گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے پانچ سپٹک ٹینک نصب کیے گئے ہیں جبکہ گندے پانی کو ایک پمپ کے ذریعے کھینچ کر گاڑی میں دور نالے میں تلف کیا جاتا ہے۔
ٹربیونل نے ماحولیاتی ایجنسی کی درخواست خارج کرتے ہوئے ابزرویشن دی کے ہم نے اکثر یہ نوٹ کیا ہے کہ ماحولیاتی ایجنسی بغیر تیاری کے درخواست دائر کر دیتی ہے جیسے ماحولیات ایجنسی مدعا علیہ اور اس ٹربیونل کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔