
وفاقی کابینہ نے عمران خان کی حکومت کے سابق وزیر غلام سرور خان کے ”غیر ذمہ دارانہ اور قیاس آرائی“ والے بیان پر تحقیقات کا حکم دیا ہے
جس کی وجہ سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی مالی مشکلات پیدا ہوئیں اور امریکہ اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کی جانب سے پابندی عائد کردی گئی۔
22 مئی 2020 کو کراچی میں پرواز پی کے 8303 کے المناک حادثے کے بعد قومی ایئر لائن کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے 262 پائلٹس کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جن پر امتحانات میں جعل سازی کا الزام تھا۔
پارلیمنٹ کے ایک ڈرامائی اجلاس میں وزیر نے انکشاف کیا کہ قومی ایئرلائن میں کام کرنے والے 150 پائلٹ مشکوک لائسنس کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ وزیر ہوابازی کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور قیاس آرائی پر مبنی ہے جس سے ملک اور پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور قومی خزانے کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

اس کے ساتھ ہی کابینہ نے غلام سرور خان کے قیاس آرائیوں پر مبنی بیان کی وجوہات کی چھان بین کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی چوہدری سرور کے بیان کے بعد پی آئی اے اور خزانے کو ہونے والے مالی نقصان کا بھی تخمینہ لگائے گی۔