
’ہم پر پہلے دن سے یہی الزام تھا کہ ہم سیاسی لوگوں سے نہیں ملتے ورنہ ہمیں پہلے دن سے اندازہ تھا کہ یہ (مذاکرات) آگے نہیں بڑھ سکتے۔۔۔ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں۔‘
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر اور قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ جنید اکبر نے یہ بات پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کے اس اعلان کے بعد کی کہ پی ٹی آئی نے منگل کو مذاکرات کے دور میں شرکت نہ کر کے عملی طور پر بات چیت کے عمل کا خاتمہ کر دیا۔

پاکستان کی نجی چینل جیو ٹی وی کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے صرف مذاکرات کے حوالے سے بات نہیں کی بلکہ ان کی گفتگو سے اس چیز کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ پی ٹی آئی کسی جارحانہ حکمت عملی کو اپنا سکتی ہے۔
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے بعد پی ٹی آئی کی دوبارہ تنظیم سازی کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں ہارڈ لائنرز سامنے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو سامنے لایا جائے گا جنھوں نے نو مئی کے بعد مزاحمت کی اور جو مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ’درمیان والے، ہومیوپیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی۔‘