
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے صحافی کی جانب سے کپتانی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سوال میں بہت زیادہ تضحیک تھی، ہم پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلتے ہیں اور کرکٹ بورڈ کا ہر فیصلہ پہلے بھی قبول کیا ہے۔
ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں دوسرے ٹیسٹ میچ میں تاریخی شکست کے بعد ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود سے سوال پوچھا گیا ’آج ہم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا اختتام نمبر 9 کی پوزیشن پر کررہے ہیں، اپنا فیصلہ آپ خود کریں گے یا پاکستان کرکٹ بورڈ کا انتظار کریں گے‘؟
صحافی کا سوال سن کر شان مسعود نے ناگواری کا اظہار کیا اور پھر منہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اگلا سوال پلیز‘ ، بعد ازاں، انہوں نے اگلے سوال کو روکتے ہوئے اپنی بات جاری رکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ بھی اپنے کھلاڑیوں کی عزت کریں، فیصلہ کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ کا کام ہے اور کرکٹ بورڈ نے جب بھی کوئی فیصلہ لیا ہے تو مجھ سمیت ہر کھلاڑی نے اسے تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک اور اس ادارے کے لوگ ہیں، بلکہ ہم آپ پاکستانیوں کے لوگ بھی ہیں لیکن اس طرح کی تضحیک کوئی برداشت نہیں کرے گا۔
شان مسعود نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ کے سوال میں بہت زیادہ تضحیک تھی، آپ نے اگر کسی کو نیچا دکھانا ہے تو بے شک دکھائیں لیکن ہم لوگ پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں اور ہم نے پاکستان کے لیے نتائج لانے کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’اگر آپ حقائق پر بات کرنا چاہتے ہیں تو بالکل کریں لیکن آپ کی معلومات بالکل غلط ہے‘، ہم نے پچ سے متعلق جو بھی تبدیلی کی اس میں 4 میں سے 3 میچز ہم جیتیں ہیں اور صرف ایک میچ ہارے وہ بھی اگر ہم غلطیاں نہ کرتے تو جیت سکتے تھے۔
ویسٹ انڈیز سے دوسرے ٹیسٹ میں شکست پر ان کا کہنا تھا کہ جو رزلٹ چاہتے تھے وہ نہیں آیا، مثبت چیز یہ تھی کہ جب آپ پہلے فیلڈنگ کرتے ہیں تو سب کو پتہ ہوتا ہے کہ ایسی پچز پر چوتھی اننگز مشکل ہوتی ہے لہذا ہر ٹیم کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ مخالف ٹیم کو پہلی اننگز میں کم سے کم اسکور پر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں جس میں ہم کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے اور ابتدائی 8 وکٹیں بہت جلد حاصل کرلیں تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی اننگز میں بیٹنگ اور باؤلنگ بہت اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اگر ہم اپنی باؤلنگ اور بیٹنگ میں غلطیوں کو دیکھیں، خاص طور پر 8 کھلاڑی جلد آؤٹ کرنے کے بعد آخری 2 وکٹیں ہمیں بہت مہنگی پڑیں اور بیٹنگ میں بھی 119 پر 4 آؤٹ ہونے کے بعد 154 پر پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔
قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پہلی اننگز میں مہمان ٹیم کو جلدی آؤٹ کرنے کے بعد اگر ہم اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے اور 100 یا اس سے زیادہ رنز کی برتری حاصل کرلیتے تو میچ کا نتیجہ بالکل مختلف ہوتا۔
واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز نے میزبان ٹیم کے بیٹرز کی ناقص کاکردگی کی بدولت پاکستان کو 34 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر شکست دے دی اور قومی ٹیم کا سیریز جیتنے کا خواب بھی چکنا چور کردیا، مہمان ٹیم 1990 کے بعد پاکستان میں کوئی ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔