
نیب نے عوام کو بحریہ ٹاؤن کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ملک ریاض کے دبئی اپارٹمنٹس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے خلاف منی لانڈرنگ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں واضح کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
نیب کے پاس مضبوط شواہد ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری، بلکہ نجی اراضی پر بھی قبضہ کرکے بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کیں اور لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا۔
نیب اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا کہ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر پشاور، جامشورو سمیت کئی شہروں میں زمین پر قبضہ کرکے ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی ہیں اور لوگوں سے بھاری رقوم بٹور رکھی ہیں۔
ملک ریاض اس وقت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے مقدمے میں عدالتی مفرور ہے، جو عدالت اور نیب دونوں کو مطلوب ہے۔
نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کرچکا ہے اور مزید اثاثوں کو ضبط کرنے کے لیے قانونی کاروائی کرنے جارہا ہے۔
ملک ریاض نے حال ہی میں دبئی میں بھی لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیر کے حوالے سے نیا پراجیکٹ شروع کیا ہے۔
نیب نے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ اس پراجیکٹ میں کسی قسم کی سرمایہ کاری سے دور رہیں۔
سرمایہ کاری کرنے والوں کو منی لانڈرنگ قانون کے تحت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نیب کے مطابق حکومت پاکستان بھی فوری طور پر اس اہم معاملے پر دبئی کی حکومت سے رابطہ کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔