گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ 2025 کے آخر تک افراط زر مستحکم ہوجائے گی، عوام کو معاشی استحکام کے دیرپا ثمرات ملیں گے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ افراط زر کو 38 سے کم کر کے 4.1 فیصد پر لے آئے ہیں، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی لائی گئی، انڈسٹری کے ساتھ مل کر مسائل کا حل نکالنا ہے، مشکل حالات میں بھی ہماری انڈسٹری چلتی رہی ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ معاشی استحکام کے عوام کو دیرپا ثمرات ملیں گے، خوراک کے حوالے سے معاملات بہتر ہوں گے، کرنٹ اکاؤنٹ اس وقت سرپلس ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ای سیکٹر) کو فعال بنانے کے لیے کوشاں ہیں، ایس ایم ایز کے فعال ہونے کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹلائزیشن پر فوکس کر رکھا ہے، راست مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے فعال ہے، یہ ای کامرس کو ترقی دینے کے لیے کافی کارآمد ہے، اس سے فری لانسرز اور ای کامرس کو سہولیات دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل چینلز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے، اب بھی تقریباً 30 فیصد ادائیگیاں شہریوں کی جانب سے بینکوں کی برانچز میں فزیکلی جاکر چیک یا پے آرڈرز کے ذریعے کی جارہی ہیں۔
جمیل احمد کا کہنا تھا کہ سمیڈا کے ارکان اپنی تجاویز اسٹیٹ بینک کو دیں، حکومت سے متعلق سمیڈا کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مسلسل پانچویں زری پالیسی میں شرح سود کو کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود 200 بیسس پوائنٹس کم کرکے 13 فیصد کردی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 17 دسمبر 2024 سے 200 بی پی ایس کم کرکے 13فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔