اسلام آباد ایئرپورٹ کے آپریشنز کو سنبھالنے کے لیے واحد بولی لگانے والے ترک کنسورشیم نے کم از کم فیس سے کم کی پیشکش کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بولی کی جائزہ لینے والی کمیٹی کے چیئرمین نے اس بات کا انکشاف کیا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے بتایا کہ ٹرمینل یاپی، ای آر جی انسات اور ای آر جی یو پر مشتمل ترک کنسورشیم نے حکومت کو آپریشنز سے ہونے والی آمدنی کا 47 فیصد رعایتی فیس کی صورت میں ادا کرنے کی بولی لگائی، تاہم یہ مقرر کردہ کم سے کم 56 فیصد کی فیس سے کم ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تین بڑے ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ سمیت نجکاری کے عمل کو تیز کر کے ریونیو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کو اگست میں قائم کیا گیا، جو خود مختار ادارہ اور وزارت ہوا بازی کے تحت کام کرتا ہے۔
اب یہ معاملہ عالمی بینک گروپ کے ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کو بھیجا جائے گا، جو آؤٹ سووسنگ میں حکومت کی معاونت کر رہا ہے، بعد ازاں پاکستان اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ آیا بولی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے یا نہیں۔
بولی کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے چیئرمین اور پی اے اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل صادق الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مالیاتی تجویز کی تفصیلات مزید جانچ اور حتمی رپورٹس کے لیے آئی ایف سی کو پیش کی جائیں گی۔
پاکستان سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے قرضوں میں ڈوبی ایئر لائن ’پی آئی اے‘ کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کی بھی کوشش کر رہا ہے۔
تاہم اکتوبر میں قومی کمپنی کی نجکاری کی کوشش ناکام ہو گئی تھی، جب حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے متوقع کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی، جبکہ بلیو ورلڈ کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔