google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 پی ٹی آئی کا ’ٹائم فریم‘ کا مطالبہ قبول - UrduLead
جمعرات , دسمبر 26 2024

پی ٹی آئی کا ’ٹائم فریم‘ کا مطالبہ قبول

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ٹائم فریم مقرر کرنے کے مطالبے کو قبول کرے گی۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’حکومت پی ٹی آئی کے ایسے مطالبے کو قبول کرے گی۔

سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ ’ اگر پی ٹی آئی بات چیت کے حوالے سے ٹائم فریم رکھنا چاہتی ہے تو وہ رکھے لیکن پھر ملاقاتیں اسی ٹائم فریم کے مطابق ایک مقررہ وقت میں ہوں گی۔’

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ’ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پی ٹی آئی کے سارے ہی مطالبات کو مانا جائے یا اسی طرح وہ ہماری تمام باتوں پر آمادہ ہوں، اس لیے مطالبات اور نقات پر غور کرنے اور ایک مشترکہ نتیجہ حاصل کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔’

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر مذاکرات کے لیے کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہماری طرف سے ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ مذاکرات فوری یا روزانہ کی بنیاد پر ہوں لیکن اگر پی ٹی آئی جلد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے، انہیں جو کہنا ہے وہ کہہ سکتے ہیں اور ہم اپنا مؤقف ان کے سامنے رکھیں گے۔’

خیال رہے کہ گزشتہ سال عمران خان اور سابق وزیراعظم عمران خان کے جیل جانے کے بعد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، کشیدگی کے دوران پی ٹی آئی کے مظاہروں اور حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کی ’فائنل کال‘ کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا، ڈی چوک پر ہونے والے احتجاج پر حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں تحریک انصاف نے درجنوں ہلاکتوں کا دعویٰ کیا تھا تاہم اس دعوے کو حکومت نے مسترد کردیا تھا۔

اس کے بعد عمران خان نے مذاکرات کے لیے پانچ اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی جس سے پی ٹی آئی کے پارلیمان میں مؤقف میں تبدیلی کا عندیہ ملا تھا۔

دریں اثنا اس کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی تجویز پر پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے 22 دسمبر کو حکومتی کمیٹی تشکیل دی تھی، حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات پیر کے روز ہوئی تھی۔

وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی میں نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحٰق ڈار، سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی شامل ہیں جب کہ پیپلزپارٹی سے راجا پرویز اشرف، نویدقمر بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی، استحکام پاکستان پارٹی سے علیم خان، مسلم لیگ (ق) سے چوہدری سالک اور بلوچستان عوامی پارٹی سے سردار خالد مگسی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے لیے ٹائم فریم مقرر ہونا چاہیے تاکہ بات چیت میں کچھ پیش رفت ہوسکے۔

About Aftab Ahmed

Check Also

بھارتی گلوکار جیسی گِل کا پاکستان آنے کا اعلان

پنجابی گلوکار جیسی گِل نے جلد پاکستان آنے کا اعلان کردیا، جس پر ان کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے