اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شرح سود 200 بیسس پوائنٹس کم کرکے 13 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 200 بیس پوائنٹس کی کمی کی، شرح سود 2 فیصد کمی سے 13 فیصد ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 17دسمبر 2024 سے200 بی پی ایس کم کرکے 13فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
اس میں کہا گیا کہ ایم پی سی کی توقعات کے مطابق نومبر 2024 میں عمومی مہنگائی کم ہو کر سالانہ بنیادوں پر 4.9 فیصد ہوگئی، اس کمی کی بڑی وجہ غذائی مہنگائی کا مسلسل کم ہونا نیز نومبر 2023 میں گیس کے نرخوں میں اضافے کے اثرات کا بتدریج ختم ہونا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ قوزی گرانی (core inflation) جو 9.7 فیصد پر ہے، اٹل (sticky) ثابت ہورہی ہے جب کہ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات تغیر پذیر ہیں۔
چنانچہ کمیٹی نے اپنے پچھلے تخمینے کا اعادہ کیا کہ ہدفی حدود کے اندر مستحکم ہو نے سے قبل قلیل مدت میں مہنگائی تغیر پذیر رہ سکتی ہے، ساتھ ہی نمو کے امکانات کسی حد تک بہتر ہوئے ہیں جیسا کہ معاشی سرگرمیوں کے بلند تعدد کے اظہاریوں میں حالیہ اضافے سے ظاہر ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ اس کا پالیسی ریٹ میں محتاط کٹوتیوں کا طریقہ کار مہنگائی کے دباؤ اور بیرونی کھاتے کے دباؤ کو قابو میں رکھے ہوئے ہے اور اس کے ساتھ پائیدار بنیاد پر معاشی نمو کو تقویت دے رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا جن کے معاشی منظرنامے کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں۔
اس کے مطابق اکتوبر 2024 میں جاری کھاتہ مسلسل تیسرے مہینے فاضل رہا جس سےکمزور آمدِ رقوم اور سرکاری قرضوں کی بھاری واپسی کے باوصف اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر لگ بھگ 12 ارب ڈالر تک لانے میں مدد ملی۔
اس کے علاوہ اجناس کی عالمی قیمتیں بالعموم سازگار رہیں جن کے ملکی مہنگائی اور درآمدی بل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، سوم نجی شعبے کو قرض میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو عمومی طور پر مالی حالات میں آسانی کے اثر اور قرضہ جات تا ڈپازٹ (ADR) تناسب کی حدود پورا کرنے کی بینکوں کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، آخر میں ٹیکس محاصل کا ہدف کے مقابلے میں فرق بڑھ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے مجموعی کمی کا اثر سامنے آنے لگا ہے اور اگلی چند سہ ماہیوں میں ٹھوس شکل اختیار کرتا رہے گا،
اس تناظر میں اور آج کے فیصلے کے پیش نظر کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی پالیسی ریٹ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں مستحکم رکھنے کے لیے موزوں طور پر مثبت ہے ۔