اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت سے 26 نومبر کو (پاکستان تحریک انصاف) پی ٹی آئی کے احتجاج کیس میں ڈسچارج کیے گئے درجنوں ملزمان کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کرلیا۔
شناخت پریڈ پر بھیجے گئے ملزمان کو ڈسچارج کرنے کا حکم انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دیا تھا، جج نے دوبارہ گرفتاری پر پولیس کو ہتھکڑیاں لگانے کا انتباہ دیا تھا۔
تاہم ڈسچارج ہونے والے شہریوں کو پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا، ملزمان کے وکیل انصر کیانی نے ڈسچارج ہونے والے ملزمان کی دوبارہ گرفتاری پر عدالت کو آگاہ کر دیا۔
پولیس نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا حکم ہوا میں اڑا دیا اور جوڈیشل کمپلیکس کے باہر بھارت نفری تعینات کردی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں نے میڈیا کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی جبکہ وہاں کھڑے صحافیوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اشفاق وڑائچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہاں سے میڈیا پیچھے چلا جائے ورنہ گرفتار انہیں گرفتار کرلیا جائے گا، جو میڈیا والا بات نہیں مانتا فوری طور پر گرفتار کر کے اس پر احتجاج کا کیس ڈال دیا جائے۔
خیال رہے کہ شناخت پریڈ پر جیل بھیجے گئے 100 سے زائد مظاہرین کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 81 ملزمان کو مقدمات سے ڈسچارج کیا تھا۔
عدالت نے تھانہ کھنہ کے 54، تھانہ آئی نائن کے 16 اور تھانہ کوہسار کے 11 ملزمان کو ڈسچارج کیا جبکہ عدالت نے تھانہ کوہسار کے 48 ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکروں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔
مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔