چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وزرا کی عدم حاضری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوالوں کے جواب دینا ساری کابینہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، جب میں وزیراعظم ہوتا تھا تو خود آکر ایوان میں جواب دیتا تھا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت جاری سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومتی بینچز پر کوئی وفاقی وزرا موجود ہی نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اطلاع آئی ہے کہ وزیر توانائی اویس لغاری وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں مصروف ہیں، وزارت توانائی سے متعلق جو سوالات ہیں، انہیں آخر میں ٹیک اپ کرلیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھی کوئی وفاقی وزیر موجود نہیں تھا، اب یہاں بھی کوئی نہیں ہے، اجلاس کو ملتوی کردیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جو وزرا نہیں آئے، انہیں معطل کردیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر دوست محمد نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واضح کردیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ کبھی بھی دھوکا نہیں کریں گے، 26 نومبر کو جو ہوا، ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔
سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ اس رات ہسپتالوں میں کوئی جگہ نہیں تھی، ہمارے گھر پر چھاپے مارے جاتے ہیں، حملہ کیے جاتے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ابھی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا جواب آیا ہے، وہ کچھ وقت تک پہنچ رہے ہیں، سوالوں کے جواب دینا ساری کابینہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، چیئرمین سینیٹ جب میں وزیراعظم ہوتا تھا تو خود آکر ایوان میں جواب دیتا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری ایک تاریخ ہے جس سے ہمیں کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے، کوئی بھی پرامن احتجاج جہاد، یا مارو، مرو کے نعروں سے شروع نہیں ہوتا ہے، کون سا احتجاج ڈنڈے، مسلح ہوکر کیا جاتا ہے، احتجاج سے پہلے باظابطہ طور پر درخواست دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی دروازے بند نہیں کیے، آج بھی کھلے دل سے بات کرنا چاہتے ہیں، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہمارے سروں پر تلوار مت لٹکائیں۔
اجلاس کے دوران اسرائیل کی فلسطین اور دیگر ممالک پر بمباری کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی، قرارداد سینیٹر شیری رحمٰن نے پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل کی فلسطین، شام و دیگر ممالک میں کاروائیاں قابل مذمت ہے، سینیٹ اسرائیل کے فعل کے احتساب کا مطالبہ کرتاہے۔
اس میں کہا گیا کہ سینیٹ اسرائیل کی غزہ میں بمباری سے صحافی،بچوں اور دیگر فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کرتاہے، مسئلہ فلسطین کو عین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کیاجائے، عالمی ادارے غزہ و دیگر علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ گولی کیوں چلائی گئی، اس سوال کا جواب آج پوچھنے آیا ہوں، کوئی کہتا ہے کہ کوئی شہید نہیں ہوا، اور کوئی کہتا کہ زخمی نہیں ہوئے، اگر کوئ ایک شخص بھی زخمی ہوتا ہے، تو یہ ایک سنگین جرم ہے، عوام کی عدالت میں فیصلہ آج نہیں تو کل ضرور ہوگا کہ یہ سب کیوں کیا گیا، ریاست نے جو کیا ہے اس کی مذمّت کرتے ہیں، جو 24، 25 اور 26 نومبر کے دن کو ہونے والے مظالم کا دفاع کررہا ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرتے کوئی بھی شخص شہید،زخمی یا گرفتار ہوا تویہ ظلم ہے، حکومتی لوگوں کی مذمت کا کیا فائدہ انکے پاس اختیار ہی نہیں، حکومت کے ہوتے ہوئے کوئی شہید ہوا تو وہ اسکے ذمہ دار ہیں، اگر حکومت اتنا ہی سچ بول رہی ہے تو کمیشن بنا لیں جو آزادانہ تحقیقات کرے، پوری دنیا حکومتی مؤقف کی تردید کررہی ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ لوگ پُرامن آئے تھے، اور احتجاج ریکارڈ کرکے واپس چلے جانا تھا، حکومت نے احتجاج ریکارڈ کرنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، ہم آزادی مانگنے نہیں، آزادی کا حق جتانے آئے تھے، احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، ہم احتجاج کرنے سے دہشتگرد کیسے بن گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ قوم کو کیوں قتل کررہے ہیں، قوم کو کیوں زخمی کیا جارہا ہے، کیا اس نام نہاد جمہوری حکومت میں میڈیا آزاد ہے، اب ہمیں آگے کی طرف سوچنا ہوگا ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف بے بنیاد کیسز ہیں، ہم قانونی جنگ کے لیے تیار ہیں۔
علی ظفر نے کہا کہ گفتگو و شنید کے لیے ایک دوسرے پر اعتماد ہونا چاہیے، نہ مجھے ایک دوسرے پر اعتبار نظر آرہا، نہ ہی کوئی کنفیڈنس نظر آرہا ہے، سچ سامنے لایا جائے، جو کچھ ہوا اس کی مذمت کی جائے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ آئین آزادی اظہار رائے کا ضامن ہے، جب تحریک انصاف کا دور تھا، اس وقت آپ لوگوں نے آئین کی دھجیاں اڑائیں، جو آزادی آپ مانگتے ہیں، اس طرح کی آزادی پیپلز پارٹی نے نہیں مانگی، شہید ذوالفقار علی بھٹو تختہ دار پر لٹک گئے لیکن سمجھوتہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے درس دیا کہ خود کو جلا لو، لیکن ملک کو نہ جلاؤ، پیپلز پارٹی نے آج تک جلاؤ گھیراؤ کی سیاست نہیں کی ہے، ملک میں اس وقت امن ناگزیر ہے، پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے دور میں لانگ مارچ کیا، کسی کو کوئی تکلیف نہیں دی، آپ آئی ایم ایف کو خط لکھ دیتے ہیں، آپ کا لیڈر جیل کو برداشت کرے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ آپ کا لیڈر کہتا ہے کہ سب کچھ میں ہی ہوں، تحریک انصاف والوں کو کہاں سے ٹیئر گیس شیل ملے، آپ لوگوں نے ریاست پر حملہ کیا ہے، اور اس کے ثبوت موجود ہیں،جب آپ ذات کی بات کرتے ہیں تو جمہور کی لڑائی نہیں لڑی جاسکتی۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ تحریک انصاف نے دارالخلافہ میں تماشا لگا رکھا ہے، پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ آمریت برداشت کی ہے، تحریک انصاف قوم سے معافی مانگے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے 26 ویں ترمیم کرکے 26 نومبر کی بغاوت کو ناکام بنایا، 26 ویں ترمیم سے پہلے پلان تھا انتشاری آتے ساتھ والی عمارت میں ازخود نوٹس ہوتا اور حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے، پارلیمنٹ نے اپنا اختیار واپس لیا کبھی سپریم کورٹ کی عمارت پر شلواریں ٹانکی جاتی تھیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بات سزاوں تک پہنچی تو گھبرا گئے،گھبرانا نہیں ہے، فیض حمید کو بچانے کےلئے مذاکرات کا جھانسا دیا جارہا ہے، ہمیں تو آپ چور کہتے تھے کیا اب ہم چور نہیں ہیں، ٹرتھ کمیشن بنانے کا کہتے ہیں اس وقت سے بنے گا جب آپ مشرف کے پولنگ ایجنٹ بنے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا قائد ملک کو آگے بڑھانے کے لیے ان کے گھر گیا، کہتے ہیں 9 مئی بھول جائیں، کیا اس لیے 24 نومبر کیا؟ مجرم کو بچانے کےلیے فیض حمید گٹھ جوڑ ثاقب نثار کو بچانے کے لیے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ کہتے تھے ٹکر کا لوگ دلیہ کا بائیکاٹ کررہے ہیں، سب سے بڑی فوجی مصنوعات میں بانی پی ٹی آئی ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ جے یو آئی ہی 2018کے الیکشن کے خلاف تحریک چلارہی تھی، جو کام پی ٹی آئی سے کروائے گئے، وہی آج کی حکومت سے کروائے جارہے ہیں، پی ٹی آئی نے اگر مذاکرات کی بات کر رہی ہے، تو آپ اس کو طعنے کیوں دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی حکومت اپنے اختیار میں نہیں ہوتی، 26ویں ترمیم پاس کروائی گئی لیکن مدارس والی ترمیم ابھی تک وہیں پر ہیں، ہمیں پہلے بھی کہا جاتا تھا آپ کے ساتھ دھوکا ہوگا۔
سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ پارلیمنٹ کے طے شدہ بل پر آپ دھوکا دے رہے ہیں تو پی ٹی آئی آپ پر کیسے یقین کرلے گی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا وہی حال ہوگا جو پی ٹی آئی کا ہو رہا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر نے کہا کہ وہ اس لئے ان کو جیلوں میں ڈالتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں ہمارے کندھوں پر بیٹھ کر آتے ہیں اور آنکھیں بھی ہمیں دکھاتے ہیں، اگر مدارس پر یہی سلسلہ جاری رہا تو ہم اسلام آباد آئیں گے، ہم اسلام آباد آئیں گے، آپ گولیاں چلائیں گے اور آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی ہم واپس نہیں جائیں گے۔