سینیئر اداکار ہمایوں سعید نے کہا ہے کہ ہیرو اور ہیروئن کا تعلق عمر سے نہیں کردار سے ہوتا ہے، ہولی وڈ میں آج بھی ڈینزل واشنگٹن اور میرل اسٹریپ ہیرو و ہیروئن آتے ہیں۔
اداکار نے حال ہی میں کراچی آرٹس کونسل کی جانب سے منعقد کی جانے والی سترہویں اردو کانفرنس کے ایک سیشن میں خطاب کرتے ہوئے اداکاروں کی عمر کے فرق پر بھی بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہیرو اور ہیروئن سے متعلق الگ تصورات پائے جاتے ہیں، باقی ممالک اور خصوصی طور پر مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہوتا۔
ان کے مطابق درحقیقت ہیرو اور ہیروئن کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہیرو وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ کم عمر ہیروئن آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہولی وڈ میں آج بھی 65 سال یا اس سے زائد عمر ہونے کے باوجود ڈینزل واشنگٹن یا کیبن کاسنر بطور ہیرو آتے ہیں، کیوں کہ ہیرو کا تعلق عمر سے نہیں بلکہ کردار سے ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ہولی وڈ میں میرل اسٹریپ بھی ہیروئن کے طور پر آتی ہیں یا پھر وہ مرکزی کرداروں میں نظر آتی ہیں۔
ہمایوں سعید نے کہا کہ مرکزی کردار کے طور پر کاسٹ کرنے کا فیصلہ ہدایت کار یا پروڈیوسر کرتے ہیں جو پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ کون سا اداکار یا اداکارہ ایسی ہے جو کہ ان کی توقعات پر پورا اترے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں ہمایوں سعید نے کہا کہ جب انہوں نے کیریئر شروع کیا تب ان کے ساتھ ثانیہ سعید، سعدیہ امام اور نادیہ جمیل مرکزی کرداروں میں آتی تھیں اور آج بھی وہ مرکزی کرداروں میں آ رہی ہیں۔
اسی بات پر میزبان نے ان سے سوال کیا کہ جس طرح وہ ہیرو کے طور پر آتے ہیں، کیا اسی طرح ثانیہ سعید یا نادیہ جمیل ہیروئن کے طور پر آ سکتی ہیں؟ اس پر اداکار نے کہا کہ وہ آج بھی مرکزی کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
اسی معاملے پر میزبان نے ہمایوں سعید کو مشورہ دیا کہ پھر وہ اپنی مقبول فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ کی نئی فلم بنائیں، جس میں وہ ثانیہ سعید کو کاسٹ کریں۔
اس پر ہمایوں سعید نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا آئیڈیا ہے، ان کے علاوہ نادیہ جمیل کو بھی فلم کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔