قومی احتساب بیورو (نیب) نے زیر تفتیش پاک عرب ہاؤسنگ اسکیم میں اربوں روپے کے گھپلے میں سابق سینیٹر وقار احمد خان کو گرفتار کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق سابق سینیٹر وقار احمد خان کو نجی ہاؤسنگ اسکینڈل میں 6 ارب روپے کے مبینہ فراڈ پر گرفتار کیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ملزم وقار احمد خان کی ایک روزہ حفاظتی ضمانت کی استدعا مسترد کی، عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت پر عائد اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا۔
اس کے بعد نیب لاہور نے پولیس کی مدد سے سابق سینیٹر کو لاہور ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔
گرفتاری سے قبل تقریبا 4 گھنٹے تک ملزم وقار احمد خان کمرہ عدالت میں موجود رہے جب کہ نیب ٹیم، پولیس اور فراڈ کے متاثرین کمرہ عدالت کے باہر انتظار کرتے رہے۔
ملزم نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ فراڈ سے میرا کوئی تعلق نہیں، میں نے نیب کے سامنے خود سرنڈر کیا ہے۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیر تفتیش پاک عرب ہاؤسنگ اسکیم کے اربوں روپے کے گھپلے میں سابق سینیٹر وقار احمد خان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی تھی۔
ملزم اپنے وکیل کے ہمراہ جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل بینچ کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوا۔
نیب پراسیکیوٹر نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹوں کے عوض عوام سے لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے ملزم کو تحویل میں لینا ضروری ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق سینیٹر کی درخواست ضمانت خارج کر دی تاہم وہ گرفتار کیے جانے سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے بھی وقار احمد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی تاہم وہ نیب کے ہاتھوں بھی گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے تھے۔
نیب نے الزام لگایا کہ ملزم نے لوگوں سے رقم وصول کرنے کے باوجود انہیں پلاٹ دینے سے انکار کیا، اس میں کہا گیا کہ سوسائٹی نے دستیاب پلاٹوں سے زیادہ فائلیں بیچ کر عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکا دیا۔
اس میں الزام لگایا گیا کہ سابق سینیٹر نے پاک عرب سوسائٹی فیز ٹو کی فائلیں خریدنے والوں سے 10 ارب روپے وصول کیے جب کہ یہ منصوبہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے منظور شدہ بھی نہیں تھا۔